اے گنبد خضراء کے مکیں میری مدد کر
یا پھر یہ بتا کون میرا تیرے سواء ہے

طیبہ کے جانے والے
جا کر بڑے ادب سے
میرا بھی قصۂ غم
کہنا شہِ عرب ﷺ سے

کہنا کہ شاہِ عالم ،
اِک رنج و غم کا مارا
دونوں جہاں میں جس کا
ہیں آپ ہی سہارا

حالاتِ پُر الم سے
اِس دم گزر رہا ہوں
اور کانپتے لبوں سے
فریاد کر رہا ہوں

بارِ گناہ اپنا
ہے دوش پر اٹھاۓ
کوئی نہیں ہے ایسا
جو پوچھنے کو آۓ

بھٹکا ہوا مسافر
منزل کو ڈھونڈتا ہے
تاریکیوں میں ماہِ
کامل کو ڈھونڈتا ہے

سینے میں ہے اندھیرا ،
دل ہے سیاہ خانہ
یہ ہےمیری کہانی
سرکار ﷺ کو سنانا

کہنا میرے نبی سے
محروم ہوں خوشی سے
سر پر اک ابرِ غم ہے
اشکوں سے آنکھ نم ہے

پامالِ زندگی ہوں
سر کار امتی ہوں
امت کے رہنما ہو
کچھ عرضِ حال سن لو

فریاد کر رہا ہوں
میں دل فگار کب سے
میرا بھی قصئہ غم
کہنا شہِ عرب سے

طیبہ کے جانے والے
جاکر بڑے ادب سے
میرا بھی قصہ غم
کہنا شہہ عرب سے

کہنا کہ کھا رہا ہوں
میں ٹھوکریں جہاں
تم ہی بتاؤ آقا
جاؤں بھلا کہاں میں

محسوس کر رہا ہوں
دنیا ہے ایک دھوکہ
مطلب کے یار سب ہیں
کوئی نہیں کسی کا

کس کو میں اپنا جانوں
کس کا میں لوں سہارا
مجھ کو تو میرے آقا
ہے آسرا تمہارا

تم ہی میری سنو گے
تم ہی کرم کرو گے
دونوں جہاں میں تم ہی
میرا بھرم رکھو گے

تم کو خدا کی قربت
حاصل ہے میرے آقا
بگڑی میری بنانا
ہے کام آپ ہی کا

تم ہو شاہِ دوعالم
میں اک نصیبِ برہم
تم بےکسوں کے والی
میں بے نوا سوالی

تم عاصیوں کا یارا
میں گردشوں کا مارا
رحمت ہو تم سراپا ۔
میں پتلا اک خطا کا

ہوں شرمسار اپنے
اعمال کے سبب سے
میرا بھی قصئہ غم
کہنا شہِ عرب سے

طیبہ کے جانے والے
جاکر بڑے ادب سے
میرا بھی قصہ غم
کہنا شہہ عرب سے

اے عازمِ مدینہ
جا کر نبی سے کہنا
سوزِ غمِ جدائی
سے جل رہا ہے سینہ

کہنا کہ بڑھ رہی ہے
اب دل کی اضطرابی
قدموں سے دور ہوں میں
قسمت کی ہے خرابی

کہنا کہ دل میں میرے
ارماں بھرے ہوئے ہیں
کہنا کہ حسرتوں کے
نشتر چبھے ہوئے ہیں

ہے آرزو یہ دل کی
میں بھی مدینے آؤں
سلطانِ دوجہاں کو
سب داغِ دل دکھاؤں

چوموں میں راستے سب
طیبہ کی ہر گلی کے
یونہی گزار دوں میں
ایام زندگی کے

پھولوں پہ جاں نثاروں
کانٹوں پہ دل کو واروں
زروں کو دوں سلامی
در کی کروں غلامی

دیوارو در کو چوموں
چوکھٹ پہ سر کو رکھ دوں
روضے کو دیکھ کر میں
روتا رہوں برابر
عالم کے دل میں ہے یہ
حسرت نہ جانے کب سے ۔
میرا بھی قصئہ غم
کہنا شہِ عرب سے
طیبہ کے جانے والے
جاکر بڑے ادب سے
میرا بھی قصہ غم
کہنا شہہ عرب سے